Tuesday, January 4, 2011

ابوالاعلی مودودی اور اسلام

 مودودی صاحب نے اپنی مستعار زندگی میں جس کام کو مقصود  بنایا وہ انبیاء سلف صالحین اوراکابرین امت پر تنقیداورانکی تنقیص ھی نھیں بلکہ ان پرسےامت کےاعتمادکوھٹاناھےبلخصوص صحابہ کرام انکاتختہ مشق بنی رھی مودودیت کےعلمبرداراسکوتاریخی حقائق کانام دیکراپنےاپکوبری الزمہ کرنےکی سعی لاحاصل کرتے ہیں انہی نام نہاد تاریخی حقا ہق کی روشنی نے انبیاء کو نازیبا القاب سے نوازا۔کسی کو ڈکٹیٹر کہا کسی کو قاتل تو کسی کو جلد باز اور بشری کمزوریوں کاحامل اوراسرائلی چرواہ قراردیا بلکہ ازواج مطہرات بھی انکی تنقیص سےنہ بچ سکیں۔ مجددین اور مجتہد ین امت میں سےکوئ بھی انکےمیعارپرپورانہ اترسکا- اسلئےانکی اصطلاح میں کامیابی کی سند کوئ بھی حاصل نہ کر سکا- چنانچہ اپنی کتاب”تجدیدواحیائےدین”کےص 49پر لکھتے ہیں
  تاریخ پرنظرڈالنےسےمعلومہ ہوتاہے کہ اب تک کوئ مجددپیدانیں ھوا ہےقریب تھاکہ عمر بن عبدالعزیزرضی الٌہ عنہ اس منصب پرفائزھوجاتےمگروہ کامیاب نہ ھوسکے - انکےبعدجتنےمجددپیداھوئےان میں سےھرایک نےکسی خاص شعبےیاچندشعبوںھی میں کام کیا- چنانچہ مجددکامل کامقام ابھی تک خالی ہے

توہین رسالت اورمودوی
اھل سنت والجماعت کااجماعی عقیدہ ہےکہ انبیاء علیھم نہ صرف نبوت کے بعد بلکہ نبوت سے پہلے بھی معصوم ھوتے ہیں مگراسکے برعکس مودوی صاحب کاعصمت انبیاءکےبارےمیں عقیدہ ملاحظہ فرمائیں- مودودی صاحب یورپ والوں کو"رسول علیہ الصلوتہ ولسلام"کاتعارف ان الفاظ میں کراتےہیں
اسلام میں رسول کی حثیت اس طرح واضح طور پر بیان کی گئ ہے کہ ہم ٹھیک ٹھیک یہ بھی جان سکتے ہیں کہ رسول کیا ہے؟اور یہ بھی کہ وہ کیا نہیں ہے۔ وہ نہ فوق البشر ہے نہ بشری کمزوریو ں سے با لاترہے(ماخوزازمقالہ“اسلام کس چیز کا علمبردار ہے“ ازابواعلی مودودی براےاسلامک کو نسل آف یورپ لندن منعقدہ اپریل1976ء(بحوالہ مودودی)ماہنامہ ترجمان القران(2)خطبات یورپ صفحہ 178

مودودی صاحب نےسورہ نصرکی شر یح میں لکھا ہے
"اس طرح جب وہ کام تکمیل کو پہنج گیا- جس پر محمدصل الہٌ علیہ وسلم کو مامورکیاگیاتھاتوآپ صل الٌہ علیہ وسلم سے ارشاد ہوتا ہےکہ اس کارنامے کو اپنا کارنامہ سمجھ کرکہیں فخر نہ کرنےلگنا- نقص سےپاک بےعیب زات اورکامل زات صرف تمہارےرب کی ہے- لہزا اس کار عظیم کی انجام دہی پراسکی تسبیح اور حمدوثناءاوراس زات سے درخوا ست کرو کہ مالک اس 23 سال کے زمانہ خدمت میں اپنے فرائض اداکر نےمیں جوخامیاں اورکوتاہیاں مجھ سے سرزر ہوگئ ہوں انہں ماف فرما رے (قران کی چار بنیادی اصطلاحیں- ص152‘ چودہواں ایڈیشن تصنیف ابواعلی مودودی)"



کوئ گنہگار سے گنہگار مسلمان بھی یہ تصور کر سکتا ہے کہ سید الانبیاء صل اللہ علیہ وسلم سے نعوز بللہ 23 سال کے زمانہ نبوت میں یا اس سے پہلے خامیاں یا کوتاہیاں سرزرد ہوئ تھیں؟

مودوی نے اپنی کتاب “الجہادفی الاسلام“ میں لکھا ہے:
"لیکن وعظ و تلقین میں ناکامی کے بعد داعی اسلام نے ھاتھ میں تلوار لیی" الجہاد فی الاسلام ص 174
 
اس عبارت میں مودودی صاحب نے نعوز بالہٌ حضوراکرم علیہ وسلم پر دو الزام لگا ے
1) وعظ و تلقین میں نا کامی
2)صحابہ کرام نے بزور شمشیر اسلام پھیلایا
-


مودودی کے نزدیک داڑھی بدعت اور تحریف دین ہے
مودودی صاحب نے "رسائل ومسائل" میں لکھا ہے:

"میں اسوہ اورسنت وبدعت وغیرہ اصلاحات کے ان مفہومات کو غلط بلکہ دین میں تحریف کا موجب سمجھتا ہوں جو بلعموم آپ حضرت کے یہاں رائج ہے- آپکاخیال ہے کہ نبی صل الٌہ علیہ وسلم جتنی بڑی ڈاڑھی رکھتے تھے اتنی ہی ڈاڑھی رکھنا سنت یا اسوہ رسول ہے بلکہ میں یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ اس قسم کی چیزوں کو سنت قرار دینا اورپھر انکی اتباء پراصرار کرنا ایک سخت قسم کی بدعت اور ایک 

 خطر ناک تحریف دین ہے(رسائل و مسائل حصہ اول ص 247،248‘انکشافات ص74) "

یہ عجیب لطیفہ ہے کہ مودودی صاحب کو اپنے عقیدے کے بر عکس آخر کار لمبی ڈاڑھی ہی رکھنی پڑی

اسلام کے ارکان خمسہ کے متعلق مودودی صاحب کا باطل نظریہ
"عام طور پر لوگ کہتے رہے ہیں کہ اسلام کے پانچ ارکان کلمہ‘ توحیدورسالت‘ نماز‘ روزہ ‘حج اورزکوتہ- لوگ یہ سمجھتےرہےہیں اورایک مدت سے  یہ غلط فہمی رہی ہےکہ ان چیزوں میں کا نام اسلام ہےاور واقعہ یہ ہےکہ یہ ایک بڑی غلط فہمی ہے- اس سے مسلمانوں کا طریقہ اورطرزعمل پوری طرح سے بگڑتاگیاہے (کوثر9فروری1951ءبیان مودودی بحوالہ"تنقیدالمسائل"ص 167) "
 


دجال کے بارے میں
"یہ داجال وغیرہ توافسانے ہیں جنکی کوئ شرعی حثیت نہیں ہےان کو تلاش کرنے کی ہمہیں کوئ ضرورت نہیں- عوام میں اس قسم کی جو با تیں مشہور ہیں انکی کوئ زمہ داری اسلام پر نہیں ہے اوران میں سے کوئ چیزاگر غلط ثابت ہو جائےتو اسلام کوکوئ نقصان نہیں پہنچتا(ترجمان القران رمضان و شوال 1364 ھ) "

عصمت انبیاء سے متعلق مودودی صا حب کے نظریات و الزامات
حضرت مو سی علیہ السلام کے بارے میں
مودودی صاحب نے "رسائل و مسائل" میں لکھتے ہیں

"نبی ہونےسے پہلے توحضرت مو سی علیہ السلام سے بھی ایک بہت بڑا گناء ہو گیا تھاکہ انہوں نے ایک انسان کو قتل کر دیا (رسائل و مسائل حصہ اول صفحہ 31 طبع دوم) "


مودودی صاحب نے ایک فرعونی حربی کو قتل کی بجا ئے انسان کا قتل لکھ دیا

یک اور جگہ لکھتے ہیں
"موسی علیہ السلام کی مثال اس جلد باز فاتح کی سی ہے جو اپنے اقتدار کا استحکام کئے بغیر مارچ کرتا ہوا چلاجاے اور پیچھے جنگل کی آگ کیطرح مفتوعہ علاقہ میں بغاوت پھیل جائے "(ماہنامہ ترجمانالقرآن ستمبر 1946ء)

حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں  الزام
"حضرت یونس علیہ السلام سے فریضہ رسالت میں کچھ کوتائیاں ہو گئ تھی ۔۔۔۔۔۔۔پس جب  نبی ادائے رسالت میں کوتائ کر گیا"(تفہیم القرآن حصہ دوم طبع اول حاشیہ ص

حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں  الزام
"یہ محض وزیر مالیات کے منصب  کا مطالبہ نہیں تھاجیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں - بلکہ یہ ڈکٹیٹر شپ کا مطالبہ تھا اوراسکے نتیجے میں  حضرت یوسف علیہ السلام کو جو پوزیشن حاصل ہوئ وہ قریب قریب وہی پوزیشن  تھی جو اسوقت اٹلی میں مسولینی کو حا صل ہے (تفہیمات ص 122مطبع چہارم)
 

کیااللہ کے پاک نبی کی طرف "ڈکٹیٹر" اور اٹلی کے مسو لینی کی طرف تشبیہ دینا توہین کے ظمرے میں نہیں آتا

حضرت داود علیہ السلام کے بارے میں  الزام
"حضرت داود علیہ السلام نے اپنے عھد کی اسرائیلی سوسائٹی  کے عام رواج سے متاثر ہو کر اوریاسے طلاق کی درخواست کی تھی"تفہیمات حصہ دوم ص 42طبع دوم

ایک اور جگہ
"حضرت داود علیہ السلام  کے فعل میں خواہش نفس کا کچھ دخل تھا- اسکا حاکمانہ اقتدار کے نا مناسب استعمال سے بھی کوئ تعلق تھااور وہ کوئ ایسا فعل تھاجو حق کے ساتھ حکومت کرنیوالے کسی فرنرواکو زیب نہ دیتا تھا" تفہیم القرآن‘ج4‘ص 327طبع اول

حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں  الزام
"حضرت نوح علیہ السلام اپنی بشری کمزوریوں سے مغلوب اورجاہلیت کے جزبہ کا شکار ہو گئے تھے " تفہیم القرآن ص344 ج دوم

مودودی صاحب کی صحابہ کرام کے بارے میں گستاخیاں
"چنانچہ یہ یہودی اخلاق کا ہی اثر تھا کہ مدینہ میں بعض انصار اپنے مہاجر بھائیوں کی خاطراپنی بیویوں کوطلاق دیکر انسے بیاہ دینے پرآمادہ ہو گئے تھے"
طفیہمات حصہ دوم حاشیہ ص35 طبع دوم

"صحابہ کرام رضی الہٌ عنہ جہاد فی سبیل الہٌ کی اصلی اسپرٹ سمجھنے میں باربار غلطیاں کر جا تے تھے " ترجمان القرآن ص292‘ 1957ء
"ایک مرتبہ صدیق اکبر جیسا بے نفس متورع اور سراپاللہیت بھی اسلام کے نازک ترین مطالبہ کو پورا کرنے سے چوک گیا 
 ترجمان القرآن ص30‘ 1957
"خلفاءراشدین کے فیصلے بھی اسلام میں قانون نہیں قرار پاتےجو انھوں نےقاضی کی حثیت سے کئے تھے "
ترجمان القران جنوری57


1 comment: